Jaun Elia || 40+ Best Jaun Elia Poetry in Urdu | Jaun Elia Shayari



Jaun Elia || 40+ Best Jaun Elia Poetry in Urdu | Jaun Elia Shayari








Hi In this blogpost i will share you 40+ Best Jaun Elia Poetry in Urdu so let's check out .

 

ایک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال

جون برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں


جان من تیری بے نقابی نے

آج کتنے نقاب بیچے ہیں


ہم ہیں مصروف انتظام مگر

جانے کیا انتظام کر رہے ہیں


ہم یہاں خود آئے ہیں لایا نہیں کوئی ہمیں

اور خدا کا ہم نے اپنے نام پر رکھا ہے نام


حملہ ہے چار سو در و دیوار شہر کا

سب جنگلوں کو شہر کے اندر سمیٹ لو


یاد آتے ہیں معجزے اپنے

اور اس کے بدن کا جادو بھی.


پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل

اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں


میں سہوں کرب زندگی کب تک

رہے آخر تیری کمی کب تک


شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں

آج وہاں قوالی ہوگی جون چلو درگاہ چلیں


ہم کو ہرگز نہیں خدا منظور

یعنی ہم بے طرح خدا کے ہیں


یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا

وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے


اب نہیں کوئی بات خطرے کی

اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے


علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں

وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے


کیا ستم ہے کہ اب تیری صورت

غور کرنے پہ یاد آتی ہے


بہت کتیرا رہے ہو مغبچوں سے

گناہ ترک بادہ کر لیا کیا


ہم عجب ہیں کہ اس کی باہوں میں

شکوۂ نارسائی کرتے ہیں


جسم میں آگ لگا دوں اس کے

اور پھر خود ہی بجھا دوں اس کو


کل کا دن ہائے کل کا دن اے جون

کاش اس رات ہم بھی مر جائیں


یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا

محبت زہر کھا کر آئی تھی کیا


میری شراب کا شہرہ ہے اب زمانے میں

سو یہ کرم ہے تو کس کا ہے اب بھی آ جاؤ


اب نہیں ملیں گے ہم کوچۂ تمنا میں

کوچۂ تمنا میں اب نہیں ملیں گے ہم


گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے

اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے


تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ

آپ تو قتل عام کر رہے ہیں


اپنے اندر ہنستا ہوں میں اور بہت شرماتا ہوں

خون بھی تھوکا سچ مچ تھوکا اور یہ سب چالایکی تھی


ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر

سوچتا ہوں تیری حمایت میں


اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے

بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں


یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو

کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا


کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتیراتے ہوں گے

جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے


کیا کہا عشق جاودانی ہے

آخری بار مل رہی ہو کیا


اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے

اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں


بہت نزدیک آتی جا رہی ہو

بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا


کیا ہوئے صورت نگاراں خواب کے

خواب کے صورت نگاراں کیا ہوئے


ایک ہی تو ہوس رہی ہے ہمیں

اپنی حالت تباہ کی جائے


اے شخص میں تیری جستجو سے

بے زار نہیں ہوں تھک گیا ہوں


مرہم ہجر تھا عجب ایکسیر

اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا


رہن سرشاریٔ فضا کے ہیں

آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں


ایک عجب حال ہے کہ اب اس کو

یاد کرنا بھی بے وفائی ہے


جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ

وصل سے انتظار اچھا تھا


پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب

رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا


دو جہاں سے گزر گیا پھر بھی

میں رہا خود کو عمر بھر درپیش



مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو میرے بازوؤں میں ہے

یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا


اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار

اب تمہیں جانانہ مجھ پر اعتبار آیا تو کیا


خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی

میں بھی برباد ہو گیا تو بھی


پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں

زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

No comments:

Powered by Blogger.